نہ تھی پہاڑ سے کچھ کم ____ مگر"مصیبتِ عمر
ترے خیال میں گزری _____ تو مختصر گزری
خودغرضیوں کے جال میں ایسا پھنسا کہ وہ
اپنے سِوا کسی سے مُحبت نہ کر سکا
اُن کے جلووں سے مُزیّن دونوں آنکھیں ہیں مِری
اُن کا خاکہ، اُن کا نقشہ، اُن کی صورت دل میں* ہے
اُن کی حسرت، اُن کا ارماں، اُن کی اُلفت، اُن کا غم
کیا بتائیں، کیا کہیں، کیا کیا ہمارے دل میں ہے
کوئی تو ہو جو تسلیوں کے حروف دے کر
رگوں میں بہتی اذیتوں کا غرور توڑے
No comments:
Post a Comment